گزشتہ 50سال سے احمد خان سگریٹ کی تین ڈبیاں روزانہ پی رہے تھے اور اس کے نتیجے میں سخت دم کشی اور بلند فشار خون میں مبتلا تھے۔ انہوں نے طبی مشورے پر حال ہی میں تمباکو نوشی ترک کردی ہے، گو اب ان کی عمر 88سال ہے، مگر اپنے معالج کے اصرار پر انہوں نے ورزش بھی شروع کردی ہے جس کے فوائد جلد مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور وہ خود کو اس قدر اچھا محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے آپ کو 35سالہ جوان آدمی کی طرح سمجھتے ہیں۔
اس زمانے میں مغرب میں ورزش ہر حصہ عمر کے افراد میں مقبول ہوتی جارہی ہے۔ اس کے جو فائدے عمر رسیدہ افراد میں ظاہر ہورہے ہیں انہوں نے اس تحقیق کی تصدیق کردی ہے کہ اگر باقاعدگی سے روزانہ ورزش کی جائے تو سال خوردگی کا عمل دھیما ہوسکتا ہے اور سال ہا سال اپنی صحت کو نظر انداز کرکے جو ضرر پہنچایا تھا، اس کا ازالہ کیا جاسکتا ہے یعنی باز گشت شباب یا کم از کم بازیافت صحت ضرور ہوسکتی ہے۔ایک مغربی اولڈہاؤس (بوڑھے لوگوں کی اقامت گاہ)میں، جب بعد اصرار و تاکید بوڑھے لوگوں کو ورزش پر آمادہ کرلیا گیا تو یہ خوش آئند معلومات ہوئی کہ 90سال سے زیادہ عمر کے افراد بھی ورزش کے بعد خود کو طاقت ور محسوس کرنے لگتے ہیں۔ ان کے پٹھوں کی جسامت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بڑھاپے کے ساتھ پٹھوں میں جو کمزوری اور دبلاپن کآتا ہے، وہ ناقابل واپسی نہیں کیوں کہ ان ورزشوں سے پٹھوں کی گم شدہ طاقت اور جسامت واپس لائی جاسکتی ہے۔ نوجوان افراد میں تو ورزش کے فوائد حیرت انگیز ہیں کہ وہ ورزش و مشق سے اپنے پٹھوں کی قوت میں 200فیصد اور ان کی جسامت میں 15 فیصد اضافہ کرسکتے ہیں۔یہ تمام معلومات ناقابل یقین معلوم ہوتی ہیں مگر یہ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ٹانگوں کی ورزشوں سے ٹانگوں کی قوت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اگر ورزش جاری رکھی جائے تو اس توانائی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
88 سالہ خاتون کی ورزش اور قوت
ایک 88 سالہ خاتون نے ورزش اور سیر سے اس قدر قوت حاصل کرلی کہ اب وہ باآسانی ایک میل سیر روزانہ کرلیتی ہے اور خود کو نہایت اچھا محسوس کرتی ہے۔ ورزش اور سیر نہ صرف دل اور جسم وجاں کے لیے اچھی چیز ہے، بلکہ جسم کے سانچے اور ہڈیوں کے لیے مستحسن ہے۔ ورزش سے عمر رسیدگی اور سال خوردگی کا عمل مدھم ہو جاتا ہے اور ہڈیوں جوڑوں اور پٹھوں کی تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔
ورزش سے امراض کا سدباب
ایک مریضہ بتاتی ہے کہ وہ جوڑوں کی سخت تکلیف میں مبتلا تھی اور جب تک وہ ہر صبح اپنے جوڑوں کو نیم گرم پانی میں ڈبو کر نہیں سینک لیتی تھی چلنے کے قابل نہیں ہوسکتی تھی۔ ورزش شروع کرنے کے وقت وہ خود کو گھسیٹتی تھی اور ورزش و مشق کے بعد وہ نہایت سبک بلکہ سبک خرام ہوگئی ہے، چنانچہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہر عمر کے افراد میں ورزش سے قوت میں اضافہ اور توازن جسم کو برقرار رکھنے میں جسم اعتدال پر آجاتا ہے اور یہ بوڑھے لوگ جو پہلے ہل بھی نہیں سکتے تھے، اب اس قدر چاق چوبند ہوگئے ہیں کہ ان کے کاہل ہم عمر معاصران کامقابلہ نہیں کرسکتے۔ورزش سے امراض کا سدباب بلکہ علاج بھی ہوسکتا ہے، حرکات سےجسم میں تیزی و طراری آتی ہے اور قرار صحت میں مدد ملتی ہے، دائمی امراض کے ساتھ گزارا کرنا سہل ہوجاتا ہے۔ جن لوگوں کے دل کی سرخ رگوں میں متبادل رگ یعنی ’’بائی پاس‘‘ ہوچکا ہے، وہ بھی ورزش سے فائدہ حاصل کرتے ہیں اور تن درست رہتے ہیں۔
اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دائمی امراض کے علاج کے ضمن میں صرف ادویہ پر انحصار نہیں کیا جائے بلکہ غیر ادویاتی طریقے مثلاً ورزش وغیرہ کو ضرور آزمایا جائے کہ اکثریت میں ادویہ اور ورزش کا مشترکہ لائحہ عمل نہایت مفید ہوسکتا ہے۔ مثلاً بلند فشار خون (بلڈ پریشر) کا علاج صرف دوا سے نہیں ہونا چاہیے بلکہ اپنے تمام اسلوب زندگی میں تبدیلی لانا چاہیے یعنی غذا میں نمک کم کیا جائے، تمباکو نوشی ترک کی جائے ورزش کو شعار بنایا جائے رفتار زندگی میں اعتدال اختیار کیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں